سوال :اگرامام نے و ضوء کے بغیر مقتدیوں کے لئے نماز پڑھی تو کیا امام اور مقتدیوں دونوں پر اعادہ لازم ہے یا نہیں حکم شرعی بیان کریں ؟
الجواب بتوفیق اللہ
وضوء نماز کے لئے شرط ہے خواہ امام ہو یا مقتدی ہو کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے
” یا ایھاالذین امنو اذاقمتم الی الصلاۃ فاغسلوا وجوھکم وایدیکم الی المرافق وامسحوا برووسکم وارجلکم الی الکعبین“ [1]
اسی طرح احادیث کثیرہ صحیحہ بھی موجود ہیں کہ نماز وضوء کے بغیر نہیں ہوتی اب رہا یہ مسئلہ کہ امام نے وضوء کے بغیر مقتدیوں کو نماز پڑھائی اس مسلہ میں ایک صورت یہ ہےکہ نماز کےدوران میں امام کو حدث لاحق ہوجائے تو اس صورت میں اتفاق ہے امام کی نماز فاسد ہوئی اور مقتدیوں کی نماز صحیح ہے ۔چنانچہ بدائۃ المجتھد میں لکھا گیا ہے
واتفقوا علی انہ اذاطری الحدث فی صلاۃ فقطع ان الصلاۃ المامومین لیست تفسد ان العلماء اتفقو علی انہ اذا طری الحدث فی صلاۃ علی الامام فتفسد صلاتہ وتظل صلاۃ المامومین صحیحہ[2]
اوراس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ امام نے حالت جنابت میں یا حدث میں نماز پڑھائی اور جب امام نماز سے فارغ ہوا اورمقتدیوں کو پتہ چلا کہ امام نے حالت جنابت اور حدث میں نماز ادا کی تواس صورت امام ابوحنیفہ کی نزدیک نماز فاسد ہے
بدایۃ المجتہد میں ذکر ہے :
“واختلفوا اذا صلی بھم وھو جنب وعموا بذلک بعد الصلاۃ فقال قوم صلاتھم صحیحۃ وقال قوم صلاتھم فاسدۃ وفرق بین ان یکون الامام عالما بجنابتہ او ناسیا لھا وقالوا ان کان عالما فسدت صلاتھنم وان کان ناسیا لم تفسد صلاتھم بالاول قال الشافعی وباالثانی قال ابوحنیفہ وبالثالث قال مالک“ [3]
مسئلہ مذکورہ کے بارے میں الدکتور وھبۃ الزحیلی الفقہ الاسلامی میں لکھتے ہیں:
“لو صلی الامام بالناس وھو جنب او محدث وعلم بذلک المامومین بعد الصلاۃ فھل تفسد صلاتھم ام لا فقال الحنفیہ صلاتھم فاسدۃ مطلقا وقال المالکیۃ تبطل صلاتھم فی حال العمد دون النسیان وقال الشافعیۃ والحنابلہ صلاتھم صحیحۃ” [4]
احناف علماء کی ایک دلیل یہ ہے کہ امام مقتدی کی نماز کا ضامن ہے اور جب ضامن کی نماز فاسد ہو تو متضمن کی نماز بھی فاسد ہوگئی ۔چنانچہ امام شامیؒ لکھتے ہیں :
” ای تضمن صلاۃ الامام والاولی التصریح بہ واشاربہ الی حدیث الامام ضامن اذلیس المراد بہ الکفالۃ بل التضمن بمعنی آن صلاۃ الامام متضمنۃ لصلاۃ المقتدی ولذا اشترط عدم مغایرتھا فاذا صحت صلوۃ الامام صحت صلاۃ مقتدی الا لمانع اخرواذا فسدت صلاۃ فسد الشی فسد ما فی ضمنہ” [5]
خلاصہ ۔کلام یہ ہے کہ اگر امام نے حالت نسیان میں بغیر وضوء کی نماز پڑھائی تو اس صورت میں صرف امام پر اعادہ واجب ہےاور اگر عمدا اور قصدا کے حالت میں بغیر وضوء کی نماز پڑھائی اور مقتدیوں کو پتہ چلا تو اس صورت میں دونوں پر اعادہ لازم ہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
[1] : سورۃ المایدہ ایت 6
[2] : بدایۃ المجتھد ص 148 قدیمی کتب خانہ
[3] : الفقہ الاسلامی وادلۃ ج 2 ص 1218
[4] : الفقہ الاسلامی وادلۃ ج 2 ص1218 مکتبہ رشیدیہ
[5] : شامی ج 1 ص398 احیاءالتراث العربی