سوال  : ہڑتالوں میں  اور  احتجاجوں  میں  کاروباری مراکز بند کرنا  شرعاکیسا ہے؟

 سوال  : ہڑتالوں میں  اور  احتجاجوں  میں  کاروباری مراکز بند کرنا  شرعاکیسا ہے؟

الجواب وباللہ التوفیق

دورحاضر میں نظام سرمایہ داری اور سامراجی قوتوں کی ایک پیداوار ایسی صورتحال بھی ہے کہ اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لئے احتجاج کیا جاتا ہے جلوس نکالے جاتے ہیں پتلے اور ٹائر جلائے جاتے ہیں اگر شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ان کاموں کی کہیں بھی اجازت نہیں بلکہ مذمت ہی ملتی ہے کیونکہ یہ تمام کام لازما کسی نہ کسی کے نقصان، ظلم وزیادتی یا ناانصافی پر مبنی ہوتے ہیں اور اس سے شریعت نے منع کیا ہے جیسا کہ قرآن میں ہے

قال اللہ تعالٰی: لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَلَا تُظۡلَمُوۡنَ ۞

نہ تم ظلم کرو ، نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ [1]

قال اللہ تعالی: اِعۡدِلُوۡا هُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰى‌  ۔[2]

  عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔

بلاشبہ اگر ظلم وزیادتی نہ ہو اور ہر مقام پر انصاف سے کام لیا جائے تو ایسے کاموں کی نوبت ہی نہ آئے اور اگر بالفرض ایک طرف سے زیادتی ہوئی بھی ہو تو جوابا ایسا کرنے سے سوائے اپنا ہی منہ کالا کرنے، وقت کے ضیاع اور بےگناہ عوام کا راستہ بند کرنے ،انہیں تنگ کرنے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور یہ تمام کام بھی شریعت کے آئینے میں مذموم ہیں۔لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ عدل وانصاف کا دامن کہیں نہ چھوٹے اور اگر اعلی حکام کی طرف سے زیادتی بھی ہو تو توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراؤ جیسے منفی امور کی بجائے کوئی مثبت پہلو اختیار کیا جائے۔[3]

واللہ اعلم بالصواب

[1] : سورہ البقرہ    279

[2] : سورہ المائدہ  آیت 8

 [3]: تجارت کی کتاب   ص73 مکتبہ فقہ الحدیث پبلکشنز

اپنا تبصرہ لکھیں