سوال : میں نے گھریلو جھگڑا کی وجہ سے اپنی بیوی کو جون2024 میں پہلی طلاق جولائی میں بغیر رجوع کئے دوسری طلاق اور اگست میں تیسری طلاق دی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں کہ ہمارے درمیان رجوع ہوسکتا ہے کہ نہیں اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں ؟

سوال : میں نے گھریلو  جھگڑا کی وجہ سے اپنی بیوی کو جون2024 میں پہلی طلاق جولائی میں بغیر رجوع کئے دوسری طلاق اور اگست میں تیسری طلاق دی ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرما دیں کہ ہمارے درمیان رجوع ہوسکتا ہے کہ نہیں اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں ؟

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت مسئولہ میں شوہر نے بیوی کو تین طلاقیں الگ الگ دی ہیں رجوع کیئے بغیر تو اس سے اس کی بیوی مطلقہ مغلظہ ہو کر خاوند پر حرام ہوگئی، جس کے بعد ان کا آپس میں قطع تعلق ختم  کر کے تجدید نکاح اور رجوع کارآمد نہیں ۔ البتہ اگر عدت گزرنے کے بعد دوسرے خاوند سے نکاح وہمبستری کرے ، پھر اگر وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے تو عدت گزارنے کے بعد پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔

فَاِنۡ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰى تَنۡكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهٗ [1]

پھر اگر﴿ دوبار طلاق دینے کے بعد شوہر نے عورت کو تیسری بار﴾طلاق دے دی، تو وہ عورت پھر اس کے لیے حلال نہ ہو گی، اِلّا یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو اور وہ اسے طلاق دیدے۔

بخاری شریف میں حدیث ہے:

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ القُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَنِي، فَأَبَتَّ طَلاَقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ إِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَقَالَ: أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ[2]

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کی نکاح میں تھی ۔ پھر مجھے انہوں نے طلاق دے دی اور قطعی طلاق دے دی ۔ پھر میں نے عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے شادی کرلی ۔ لیکن ان کے پاس تو ( شرمگاہ ) اس کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے دریافت کیا کیا تو رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہے لیکن تو اس وقت تک ان سے اب شادی نہیں کرسکتی جب تک تو عبدالرحمن بن زبیر کا مزا نہ چکھ لے اور وہ تمہارا مزا نہ چکھ لیں ۔

واللہ اعلم بالصواب

[1] : البقرہ: 230

[2] : بخاری ،کتاب الشہادات،باب شہادۃ المختبی،ج:2،حدیث نمبر:2639 مکتبہ بشریٰ

اپنا تبصرہ لکھیں