سوال : ایک شخص نےسوال کیا ہے کہ میں نےاپنی بیوی کو موبائل فون ویڈیو کال،وائس میسج،آڈیو کال پر 15 سے لیکر 20 تک طلاقیں دی ہے (طلاق کے الفاظ یوں ہیں تم طلاق یافتہ ہوں،طلاق یافتہ ہوں،طلاق یافتہ ہوں۔۔۔)لیکن یہ طلاق قبل الدخول اوربعدالنکاح ہے لہٰذا شریعت میں اس کا حکم کیا ہے یہ بیوی طلاق شدہ ہے یا نہیں؟

سوال : ایک شخص نےسوال کیا ہے کہ میں نےاپنی بیوی کو موبائل فون ویڈیو کال،وائس میسج،آڈیو کال پر 15 سے لیکر 20 تک طلاقیں دی ہے (طلاق کے الفاظ یوں ہیں تم طلاق یافتہ ہوں،طلاق یافتہ ہوں،طلاق یافتہ ہوں۔۔۔)لیکن یہ طلاق قبل الدخول اوربعدالنکاح ہے لہٰذا شریعت میں اس کا حکم کیا ہے یہ بیوی طلاق شدہ ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الملک الوھاب

بصورت مسؤلہ طلاق طلاق بائن واقع ہو چکی ہے کیونکہ غیرمدخولہ عورت ایک طلاق کا محل ہوتی ہے،اس لئے پہلی طلاق سے نکاح ختم ہو گیا ہے دوسری اور تیسری طلاق محل طلاق نہ ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوتی۔

رخصتی یا خلوت صحیحہ سے پہلی دی جانے والی طلاق کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَكَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡهُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡهُنَّ فَمَا لَـكُمۡ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ عِدَّةٍ تَعۡتَدُّوۡنَهَا ۚ فَمَتِّعُوۡهُنَّ وَسَرِّحُوۡهُنَّ سَرَاحًا جَمِيۡلًا[1]

اَے لوگوں جو ایمان لائے ہو، جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو  تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے جس کے پورے ہونے کا تم مطالبہ کر سکو۔ لہذا انہیں کچھ مال دو اور بھلے طریقے سے رخصت کر دو۔

عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الْحَكَمِ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ : أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ أَنْتِ طَالِقٌ : بَانَتْ بِالْأُولَى وَالْأُخْرَيَانِ لَيْسَتَا بِشَيْءٍ قَالَ قُلْت مَنْ يَقُولُ هَذَا ؟ قَالَ : عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَغَيْرُهُمَا يَعْنِي قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا[2]

حضرت حکم رحمہ اللہ سے ایک شخص کے بارے میں روایت ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو کہا تمہیں طلاق ہے تمہیں طلاق ہے تمہیں طلاق ہے انہوں نے فرمایا پہلی طلاق بائن سے نکاح ختم ہو گیا اور باقی دونوں کی کوئی حیثیت نہیں حضرت مطرف کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا یہ کس کا فتویٰ ہے انہوں نے فرمایا حضرت علی و زید اور ان کے علاوہ دیگر کایعنی یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب عورت غیر مدخولہ ہو۔

فتاویٰ العالمگیرمیں مذکورہے کہ:

وَإِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ الدُّخُولِ بِهَا وَقَعْنَ، فَإِنْ فَرَّقَ الطَّلَاقَ بَانَتْ بِالْأُولَى وَلَمْ تَقَعِ الثَّانِيَةُ وَالثَّالِثَةُ، وَذَلِكَ مِثْلُ أَنْ يَقُولَ: أَنْتِ طَالِقٌ، طَالِقٌ، طَالِقٌ[3]

اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں جب وہ عورت غیر مدخولہ ہو تو یہ تینوںواقع ہوں گی اور جب علیحدہ علیحدہ طلاق دے دے تو پہلی طلاق سے علیحدگی ہو جاتی ہے اور دوسری اور تیسری طلاق نہیں ہوتی مثلا تم طلاق یافتہ ہو طلاق یافتہ ہو طلاق یافتہ ہو۔

موجودہ سوال میں بھی یہی ذکر ہے کہ شوہر نے اپنی بیوی کو بذریعہ موبائل 15 سے 20 تک طلاق دی ہیں اور یہ طلاق قبل الدخول اور بعد النکاح ہے تو ان میں بھی یہی حکم ہے جو جواب میں بیان کیا( پہلی طلاق سے یہ بیوی بائن ہو چکی ہے اور باقی طلاق نہیں ہوتی)۔

لہذا یہ طلاق طلاق بائن واقع ہو چکی ہے بیوی بالکل شوہر سے ازاد ہے جہاں چاہتی ہے وہاں نکاح کر سکتی ہے۔

البتہ اگراس سابقہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو ازسرنوتجدیدنکاح ہوگانئی مہر کے ساتھ۔

واللہ اعلم باالصواب

[1] : الاحزاب :49

[2] : ابن ابي شيبہ المصنف كتاب الطلاق باب الرجل يقول لامراتہ انت طالق انت طالق انت طالق قبل ان یدخل علیھا۔۔۔،ص: 20

[3] : فتاویٰ ھندیہ ج:1 ،ص:373 كتاب الطلاق باب الطلاق قبل الدخول، زكريا

اپنا تبصرہ لکھیں