سوال:میرا ایک چچا ہے جو شادی کرنے سے انکار کرتا ہے میرے والد صاحب اور دیگر رشتہ دار بہت سمجھاتے ہیں کہ شادی کرو لیکن وہ اپنی بات سے نہیں ہٹتا معاشرے میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو نکاح کرنے سے انکار کرتے ہیں اس کے بارے میں شریعت کا حکم کیا ہے اورنکاح سے اعراض کرنے میں کیا نقصانات رونما ہوتے ہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب
صاحب استطاعت افراد کے لیےنکاح کرنا سنت ہےاور ایمان کی تکمیل کا ذریعہ بھی ہے،اگر کسی شخص نے قدرت کے باوجودنکاح نہیں کیا تو وہ تارکِ سنت ہوگا۔
شرعی اعتبار سے نکاح کبھی واجب کبھی حرام اور کبھی مکروہ ہوتا ہے۔یعنی زنا میں مبتلا ہونے کا یقین ہو، اورمہر اور نفقہ پر بھی قادر ہو تو اس حالت میں نکاح کرنا واجب ہے، اگر نکاح نہیں کرے گا تو گناہ گار ہوگااور اگر نکاح کرنے کے بعد بیوی پرظلم اورحقوق ضائع ہونے کا یقین ہو تو نکاح کرنا حرام ہے، اور اگر یقین نہ ہو، بلکہ اندیشہ ہو تو نکاح کرنا مکروہ ہے۔ اگر مذکورہ شخص کو کوئی شرعی عذر نہ ہو اور بیوی پر ظلم ہونے کا خدشہ بھی نہ ہواور اس کے باوجود وہ نکاح کرنے سے انکار کرتے ہےتو پھر یہ صاحب تارک سنت ہے۔
نکاح نبی کریم ﷺ کی سنت ہے نکاح سے اعراض کرنے کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :
النكاحُ من سُنَّتِي،فمن لم يعمَلْ بسنَّتِي فليس منِّي
نکاح میری سنت ہے جس نے میری سنت پر عمل نہیں کیا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔
تو اس سے بڑھ کر اعراض کرنے والوں کے لئے اور تنبیہ کیا ہوسکتی ہے اس کے باوجود اگر کوئی ایسا شخص نکاح کرنے سے انکار کرتا ہے جو نان نفقہ اور جماع کرنے پر قادر ہو تو اس شخص کو رسول اللہ ﷺنے شیطان کا بھائی کہا ہے۔
عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ بُسْرٍ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ : عَكَّافٌ ، فَقَالَ : يَا عَكَّافُ ، هَلْ لَكَ مِنْ زَوْجَةٍ ؟ ، قَالَ : لَا ، قَالَ : وَلَا جَارِيَةٌ ؟ ، قَالَ : وَلَا جَارِيَةٌ ، قَالَ : وَأَنْتَ مُوسِرٌ بِخَيْرٍ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ بِحَمْدِ اللَّهِ ، قَالَ : إِنَّكَ إِذًا مِنْ إِخْوَانِ الشَّيَاطِينِ ، إِنْ تَكُ مِنْ رُهْبَانِ النَّصَارَى فَأَنْتَ مِنْهُمْ ، وَإِنْ كُنْتَ مِنَّا فَاصْنَعْ كَمَا نَصْنَعُ ، فَإِنَّ مِنْ سُنَّتِي النِّكَاحَ ، وَشِرَارُكُمْ عُزَّابُكُمْ[1]
ععطیہ بن بسر سے روایت ہے کہ عکاف نامی ایک شخص نبی کریم ﷺکے پاس آیا تو نبی کریم ﷺنے کہا: اے عکاف، کیا تمہاری کوئی بیوی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اس نے کہا: لونڈی بھی نہیں؟ اس نے کہا: لونڈی بھی نہیں، اس نے کہا: کیا تم ٹھیک ہو؟ اس نے کہا: ہاں، خدا کا شکر ہے، اس نے کہا: پھر تم شیطانوں کے بھائیوں میں سے ہو، اگر آپ عیسائی راہبوں میں سے ہیں تو آپ ان میں سے ہیں اور اگر آپ ہم میں سے ہیں تو جیسا کہ ہم کرتے ہیں ایسا ہی کریں، کیونکہ یہ نکاح میرا طریقہ ہے، آپ میں سے سب سے بدتر لوگ غیر شادی شدہ لوگ ہے۔
صحیح البخاری میں حدیث ہے:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا[2]
ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺنے تبتل یعنی عورتوں سے الگ رہنے کی زندگی سے منع فرمایا تھا ۔ اگر آنحضرت ﷺانہیں اجازت دے دیتے تو ہم تو خصی ہی ہو جاتے ۔
صحیح البخاری میں حدیث ہے:
عَن سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ لَقَدْ رَدَّ ذَلِكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ وَلَوْ أَجَازَ لَهُ التَّبَتُّلَ لَاخْتَصَيْنَا[3]
سعید بن مسیب نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو عورت سے الگ رہنے کی اجازت نہیں دی تھی ۔ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم بھی اپنے کو خصی بنالیتے ۔
صحیح البخاری میں حدیث ہے:
عَنْ قَيْسٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ لَنَا شَيْءٌ فَقُلْنَا أَلَا نَسْتَخْصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ [4]
عبداللہ ابن مسعود سے روایت ہے کہ ہم رسول ﷺ کے ساتھ جہاد کے لئے جایا کرتے تھے ہمارے پاس کے لئے کچھ نہ تھا اس لئے ہم نے عرض کیا ہم اپنے اپ کو خصی کیوں نہ کرلے رسولﷺ نے ہمیں منع فرمایا پھر ہمیں اجازت دی کہ ہم ایک کپڑے پر نکاح کرلیں اپﷺ نے ہمیں تلاوت فرمائی ایمان لانے والوں تم پاکیزہ چیزوں کو مت حرام کرو جو تمہارے لئے اللہ نے حلال کی ہیں اور حد سے اگے نہ بڑھو بے شک اللہ حد سے اگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
حضرت ابوہریرہ نے رسولﷺ سے بھی اجازت مانگی تھی رسولﷺ نے فرمایا جو کچھ تم کروگے اسے لکھ کر قلم خشک ہوچکا ہے خواہ اب تم خصی ہوجاو یا باز رہوں مطلب یہ ہے کہ خصی ہونے میں کوئی فائد ہ نہیں ہے تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے وہ ہوکر رہےگا ۔
(قوله: حتى كان الاشتغال به أفضل إلخ) الاشتغال بالنكاح وما يشتمل عليه من القيام بالمصالح واعفاف الحرام عن نفسه وتربية الولد ونحو ذلك[5]
رسول اللہ ﷺنے نکاح چھوڑنے کو پسند نہیں کیا ہے بلکہ نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے نکاح کرنا انبیاء علیہ السلام کی سنت ہے سب سےاہم وجہ نکاح کرنے کی یہی ہے کہ یہ سنن الانبیاء ہے اگر ادمی کی طاقت ہو نان نفقہ پر قادر ہو تو نکاح کرنا چا ہیےاگر کوئی عذر ہو یاعبادت کے لئے نکاح نہ کرتا ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں اگر تبتل حرام کی طرف لے جانے والاہو تو پھر نکاح سے اعراض نہیں کرنا چاہئےکیونکہ رسول ﷺ نے نکاح نہ کرنے والے ادمی کو شیطان کابھائی کہا ہے آج کے دور میں نکاح کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہر جگہ گناہ میں پڑنے کے اسباب موجود ہیں جن کی بنیاد پر انسان نہ چاہتے ہوئے بھی گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اس لئے اپ کے چچا کو سمجھانا چاہئے کہ نکاح کرے نبیﷺ کی سنت سے انکار نہ کرے اگر کوئی معقول وجہ نہ ہو تو نکاح کرنا چاہئے نہ کرنے کے بہت سےنقصانات ہیں اور کرنے کے فوائد ہیں۔
نکاح نہ کرنے کے نقصانات:
نکاح نہ کرنے کا سب سے بڑانقصان رسول ﷺ کی سنت کی مخالفت ہے۔نکاح نہ کرنے کی وجہ سے امت میں بہت اخلاقی خرابیاں پیدا ہوں گی۔
بخاری شریف میں حدیث ہے:
عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ [6]
علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اس کو نکاح کر لینا چاہیے نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہی ذریعہ ہے اور اگر کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہیے کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے ۔
سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے:
عَنْ عَائِشَةَ،قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي،فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا،فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ،وَمَنْ كَانَ ذَاطَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ،وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ،فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ[7]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ نکاح میری سنت میں سے ہے جس نے میری سنت پر عمل نہیں کیا وہ مجھ سے نہیں ہے نکاح کرو بے شک میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا جو طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ نکاح کریں اور جو طاقت نہیں رکھتا تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ خواہشات کو توڑنے والا ہے۔
مشکوٰۃ المصابیح میں حدیث ہے:
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الدِّينِ فَلْيَتَّقِ اللَّهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي[8]
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وسلم نے فرمایا جب بندہ نکاح کر لیتا ہے وہ آدھا دین کامل کر لیتا ہے اب اس کو چاہئے کہ بقیہ نصف دین میں اللہ سے ڈرتا رہے ۔
صحیح البخاری میں حدیث ہے:
عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَحَدُهُمْ أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَنْتُمْ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي[9]
انس بن مالک سے روایت ہے کہ تین حضرات نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے ، جب انہیں حضور اکرم ﷺ کا عمل بتایا گیاتو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا آنحضرت ﷺ سے کیامقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردی گئی ہیں ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات پھر نماز پڑھا کروںگا ۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوںگا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوںگا ۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروںگا ۔ پھر آنحضرت ﷺ تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں ؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیز گا ر ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں ۔ نماز پڑھتا ہوں ( رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میںعورتوں سے نکاح کر تا ہوں ۔ میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے ۔
عمدۃ القاری میں لکھا ہے:
أَن النِّكَاح من سنة النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، وَزعم الْمُھلب أَنه من سنَن الْإِسْلَام، وَأَنه لَا رَهْبَانِيَّة فِيهِ وَأَن من تَركه رَاغِبًا عَن سنَنه النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فَهُوَ مَذْمُوم مُبْتَدع[10]
یقینا نکاح سنت نبی ﷺ میں سے ہے مہلب نے کہا ہے نکاح سنت اسلام میں سے ہے اور نکاح رہبانیت نہیں ہےکہ جس نے بے رغبتی کی اور نبی ﷺ کے سنت کو چھوڑ دیا تو وہ مذموم اور مبتدع انسان ہے۔
جو شخص نکاح نہیں کرتا ہےوہ اکثر گناہ میں واقع ہوجاتا ہے یعنی اس کے لئے اپنی نگاہ کی حفاظت مشکل ہوگی تو یہ نکاح نہ کرنے کے نقصانات ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
[1]:المصنف لعبدالرزاق ج 6 ص 171 عن عکاف بن بشر تمیمی
[2]: صحیح البخاری باب مایکرہ من التبتل والخصاء ج۲ ص ۲۹۵ مکتبہ لدھیانوی
[3]:صحیح البخاری باب مایکرہ من التبتل والخصاء ج۲ ص ۲۹۵ مکتبہ لدھیانوی
[4]: صحیح البخاری باب مایکرہ من التبتل والخصاء ج۲ ص ۲۹۵ مکتبہ لدھیانوی
[5]:البحرائق کتاب النکاح، ج ۳ ص ۱۳۶ مکتبہ رشیدیہ
[6]:صحيح البخاري ،ج ۱ ص ۳۶۵ رقم الحدیث 1905مکتبه لدھیانوی
[7]:سنن ابن ماجہ کتاب النکاح ،باب ما جاء فی فضل النکاح ج ۱ ص ۱۳۴مکتبه لدھیانوی
[8]: البھیقی مشکوة المصابيح از کتاب النکاح ج 2 ص 277 مکتبہ لدھیانوی رواہ
[9]:بخاری کتاب النکاح ، باب الترغیب فی النکاح حدیث نمبر 5063 مکتبہ بشریٰ
[10]:عمده القاري،ج 18،ص 261،مکتبہ رشیدیہ