سوال: کیا غیر اللہ کے نام ہر قسم کا سجدہ حرام ہے یا اسمیں سجدہ تعظیم یا سجدہ عبادت کا کوئی فرق ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق
دراصل بات یہ ہے کہ سجدہ بجائے خود شرک نہیں ہے بلکہ شرک کی علامت ہے۔ اصل میں شرک تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک فی الذات یا فی الصفات یا فی الحقوق ٹھیرانا ہے۔ سجدہ اگر اس طرح کے کسی عقیدے کے ساتھ ہو تو شرک ہے، ورنہ اس فعل سے چوں کہ مشرکین کے ساتھ عملاً مشابہت ہوتی ہے، اس لیے اسے بجائے خود شرک ہونے کی بنا پر نہیں بلکہ اس مشابہت کی بنا پرممنوع ٹھیرایا گیا ہے۔
رسائل مسائل میں سجود لغیراللہ کےجواب میں امام سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ لکھتے ہیں:
تخلیق آدم کے وقت اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو خود حکم دیا تھا کہ آدم کوسجدہ کرو۔ اس لیے فرشتوں نے جو کچھ کیا، وہ اللہ عزوجل کے حکم صریح کی تعمیل میں تھا۔ بطور خود وہ آدم کو قابل پرستش یا قابل تعظیم سمجھ کر نہیں جھک گئے تھے ۔ اس لیے ظاہر ہے کہ اس میں شرک کا کوئی شائبہ نہیں ہو سکتا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے سامنے والدین اور بھائیوں نے جو سجدہ کیا ، وہ اس رویائے صادقہ کی بنا پر تھا جو قرآن کی رو سے اللہ تعالی نے خود دکھایا تھا ، جسے حضرت یعقوب علیہ السلام نے الہی اشارہ قرار دیا تھا ( سورۃ یوسف 4 تا 6 ) ، اور جس کو حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی آخر کار اس خواب کا مصداق ٹھیرایا (سورۃ یوسف 100) اس لیے یہاں بھی جو کچھ ہوا اللہ کے حکم سے ہوا۔ اور ظاہر ہے کہ جو کام اللہ کے حکم کی تعمیل میں کیا جائے ، وہ شرک نہیں ہو سکتا۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کہ اگر میں غیر اللہ کے لئے سجدہ تعظیمی کو جائز قرار دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کیا کریں۔( مگر اس شریعت میں سجدہ کرنامطلقا حرام ہے۔ اس لئے کسی کے لیےبھی جائز نہیں۔
وعن ابی ہر یرۃ رضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لو کنت امر احدا
ان یسجد لاحد لامرت المرآۃ ان تسجد زوجھا([2])
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر کسی کو سجدہ کرنے کی اجازت ہوتی۔ کہ وہ دوسرے انسان کو سجدہ کر لے تو میں بیوی کو اجازت دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کریں۔
[1] : رسائل ومسائل ص56 سوال نمبر7 کے تحت اسلامی پبلی کیشنز
[2]: مشکاۃ المصابیح۔ج2۔ص281۔