سوال: غسل کرنے کے بعد کیا دوبارہ وضو کرنا لازم ہے یا نہیں  ؟

سوال: غسل کرنے کے بعد کیا دوبارہ وضو کرنا لازم ہے یا نہیں  ؟

الجواب وبااللہ التوفیق

   غسل کرنے میں انسان کے اعضاء وضو بھی دہل جاتے ہیں اور مقصودبھی یہی ہے کہ یہ اعضاءدہل جائیں چنانچہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا ہے۔کہ غسل کے بعد وضوء نہیں ہے۔ اس حوالے سے سنن الترمذی میں امام ترمذی نے باب قائم کیا ہے

”باب ما جاء في الوضوء بعد الغسل”

اور اس باب میں حضرت عائشہ ؓ کی  یہ روایت نقل فرمائی ہے کہ “

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ.  ([1])

حضرت عائشہ  ﷞سے روایت ہے کہ نبی ﷺغسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔

اسی طرح یہ حدیث سنن نسائیؒ میں بھی ذکر ہے  اور باب  بھی اسی طرح امام نسائی نے  قائم کیا ہے جس طرح امام ترمذیؒ  نے قائم کیا ہے۔([2])

امام ابوداود  ؒنے بھی سنن ابی داود میں   اسی طرح باب قائم کیا ہے۔

باب فی  الوضوء بعد الغسل

اور اس باب میں حضرت عائشہ ؓ کی  روایت ہے کہ :

عن عائشه قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل ويصلي ركعتين وصلاۃ الغداۃ ولا اراه يحدث وضوء  بعد الغسل ۔۔۔الحدیث([3])

   حضرت عائشۃؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے تھے اور پھر دو رکعت نماز پڑھتے تھے اور صبح کی نماز اور میں نے نہیں  دیکھا  کہ انہوں  نے غسل کے بعد وضو کیا ہو۔

عون  معبود میں اس حدیث کی تشریح  کیا گیا ہے کہ ۔

 ”وضوء  بعد الغسل الاكتفاء بالوضوء الاول قبل الغسل كما في اكثر روايات ۔۔۔وایضاء  قال   لا شك في انه صلى الله عليه وسلم كان یتوضاء  في الغسل لا محالة  فاالوضوء قبل اتمام  الغسل سنه ثابته عنه واما الوضوء بعد الفراغ من الغسل  لم يحفظ عنه صلى الله عليه وسلم ولم يثبت الخ ”([4])

  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل میں وضو فرماتے تھے لازما وضوء  پہلے غسل سے کرتے تھے یہ سنت ثابت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ہر چہ  وضو بعد الغسل ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اس سےیہ بات ثابت ہوا کہ بعد الغسل وضوء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے واجب غسل کی صورت میں اگر نہانے  والے شخص صرف  غسل پر ہی اکتفاء   کرے تو وضوء  کی ضرورت نہیں ہے اور اگر واجب غسل نہ ہو مثلا جمعہ اور عیدین وغیرہ کا غسل ہو تو جب بھی نماز کا ارادہ   کریں  تو وضوء کرنا پڑے گا ۔

حیض اور جنابت ، جمعہ اور عید یا جمعہ اور جنابت دونوں کے لیے ایک غسل کافی ہے جب کہ اس کی نیت ہو۔ جنابت کے غسل کے بعد اگر انسان وضو نہ کرے تو غسل ہی وضو کا قائم مقام ہوگا یعنی جب تک اسے کوئی ایسی صورت پیش نہ آئے جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، وہ باوضو ہو گا ۔

واللہ اعلم بالصواب

[1]  : سنن الترمزی  حدیث نمبر 107 باب نمبر 79

[2] : باب ترک  الوضوء من بعد الغسل  حدیث نمبر 252 باب 160

[3] : ابوداود حدیث نمبر 250

[4] : عون المعبود ج 1 ص 221 قدیمی کتب خانہ

اپنا تبصرہ لکھیں