سوال: سال مکمل ہونے کے بعد مال ختم یا کم ہو جائے تو زکوٰۃ کاحکم کیا ہوگا؟
الجواب وباللہ التوفیق
اگر کسی کے مال پر پورا سال گزر گیا اور زکوٰۃ نہیں دی تھی یعنی زکوٰۃ دینے سے قبل تمام مال چوری ہوگیا یا کسی اور طریقے سے خود بخود ضائع ہوگیا تو یہ زکوٰۃ معاف ہوگی
صاحب ہدایہ فرماتے ہیں
ومن تصدق بجميع ماله لاينوی الزكوۃ سقط عنه۔[1]
سال پورا ہونے کے بعد کسی نے زکوٰۃ کی نیت کے بغیر تمام مال صدقہ کردیا تو اس صورت میں بھی زکوٰۃ معاف ہوگی
اسطرح جواہر الفقہ میں مذکور ہے ۔کہ کسی کے پاس 400 روپے تھے ایک سال گزرنے کے بعد اس میں سے دو سو روپے چوری ہوگئے یا صدقہ کر دئیے تو دو سو روپے کی زکوۃ دینا ہوگی۔[2]
مفتی غلام الرحمان اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ شرعی نقطہ نظر سے جس مال پر سال گزر جائے تو صاحب نصاب پر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے کیونکہ حدیث مبارکہ ہے ۔
۔[3]عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ»
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺنے فرمایا کہ کسی مال میں بھی زکوٰۃ نہیں یہاں تک کہ اس پر سال گزر جائے۔ اگر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ کی ادائیگی سے پہلے پورا مال ہلاک ہوجائے تو ایسی صورت میں اس شخص سے زکوٰۃ ساقط ہوجائے گی البتہ استہلاک(قصد اہلاک کرنے )کی صورت میں اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔[4]
وان ھلک المال بعدالوجوب الزکوۃسقطت الزکوۃفی ھلاک البعض یسقط بقدرہ ھکذا فی الھدایۃ:ولواستھلک النصاب لایسقط۔[5]
اگر زکوٰۃ کے واجب ہونے کے بعد پورامال ہلاک ہو گیا تو زکوٰۃ ساقط ہوجائے گی اور بعض مال ہلاک ہونے کی صورت میں اسی مقدار کی زکوٰۃ ساقط ہوگی اور اگر نصاب کو قصدا ہلاک کیا تو زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
لو هلك الكل حیث يبطل حكم الحول ولا تجب الزكوۃ لانعدام النصاب في الجملۃ۔[6]
جب کل مال ہلاک ہوگیا تو سال کا حکم باطل ہوجائے گا اور زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی کیونکہ نصاب بالکلیہ معدوم ہوگیا۔
واللہ اعلم بالصواب
[1] الھدایہ کتاب الزکوہ ج/1 ص/203 وحیدی کتب خانہ
[2] جواھر الفقہ کتاب الزکوہ ج/3 ص/235 مکتبہ دارالعلوم کراچی
[3] اخرجہ سنن ابن ماجہ ابواب الزكوه باب من استفاد مالا ج/1 ص/243 رقم الحدیث/1792 مکتبہ رحمانیہ
[4] فتاوی عثمانیہ کتاب الزکوہ ج/3 ص/442 العصراکیڈمی
[5] الفتاوی الھندیہ (الباب الثالث فی زکاہ الذھب والفضہ والعروض ) ( الفصل الثانی فی العروض مسائل شتی ) ج/1 ص/180 مکتبہ الحسن
[6] الھدایہ کتاب الزکوہ فصل فی العروض ج/1 ص/213 وحیدی کتب خانہ