سوال:اگر والدین اپنی اولاد  کو 25 سال سے زیادہ عمر میں بھی    شادی نہ کریں تو اولاد کو کیاکرنا چاہیے حالانکہ شادی نہ کرنے کی کوئی  عذر بھی موجود نہ ہوں ؟

سوال:اگر والدین اپنی اولاد  کو 25 سال سے زیادہ عمر میں بھی    شادی نہ کریں تو اولاد کو کیاکرنا چاہیے حالانکہ شادی نہ کرنے کی کوئی  عذر بھی موجود نہ ہوں ؟

الجواب بعون الملک الوہاب

         اسلام کی تعلیمات یہ ہیں کہ والدین کا بلاوجہ اولاد نہ شادی میں کرنا مناسب نہیں۔ اگر والدین کی کوتاہی  کی وجہ سے  بچہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے تو اس  گناہ میں اس سے والدین بھی شریک ہوں گے اور اگر والدین اولاد کو 25 سال سےزائد کی عمر میں شادی نہ کریں  تو پھر اس کو اختیار ہے اپنے مرضی سے نکاح کرسکتی ہیں پھر یہ والدین کی نا فرمانی میں نہیں آے گی اور اگر رشتہ نہیں ملتا تو والدین پر گناہ نہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا [1]

اللہ کسی متنفس پر اس کی طاقت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ۔

ترمذی میں ہے:

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا عَلِيُّ ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ وَالْجَنَازَةُ إِذَاحَضَرَتْ وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا [2]

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے ان سے فرمايا :  علی ! تین چیزوں میں دیر نہ کرو : نماز میں  جب اس کا وقت ہو جائے ، جنازہ کو جب وہ حاضر ہوجائے ، اور غیر شادی شدہ کا نکاح کروجب اس کاکفو ( مناسب ہمسر ) مل جائے  ۔

مشکوٰۃ میں ہے:

وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُم قَالَا : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَلْيُحْسِنِ اسْمَهُ وَأَدَبَهُ فَإِذَا بَلَغَ فَلْيُزَوِّجْهُ فَإِنْ بَلَغَ وَلَمْ يُزَوِّجْهُ فَأَصَابَ إِثْمًا فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى أَبِيهِ[3]

ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس شخص کےہاں لڑکا پیدا ہو تو چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو نیک آداب سکھائے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کا نکاح کردے اور بالغ ہونے کے بعد باپ نکاح نہیں کیا اورپھر وہ لڑکا گناہ میں مبتلا ہو جائے تو گناہ باپ پر ہو جائے گا ۔

ترمذی میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ[4]

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کاپیغام دے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تمہیں اطمینان ہوتو اس سے شادی کردو۔ اگر ایسا نہیں کروگے توزمین میں فتنہ اور فساد عظیم برپاہوگا۔

مشکوٰۃ میں ہے:

وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:فِي التَّوْرَاةِ مَكْتُوبٌ: مَنْ بَلَغَتِ ابْنَتُهُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً وَلَمْ يُزَوِّجْهَا فَأَصَابَتْ إِثْمًا فَإِثْمُ ذَلِكَ عَلَيْهِ رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ[5]

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

تورات میں درج ہے کہ جس کی بیٹی بارہ سال کی ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ  ہوجائے تو باپ بھی گناہ گار ہوگا۔

         اگر والدین  اپنی اولاد کی شادی کی پرواہ نہ کریں اور اس کی  عمر بڑجائے  تو پھر اولاد اپنی نکاح خود کرسکتے ہیں۔

ارشاد ربانی ہے:

فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ [6]

جوعورتیں تم کو پسند آئے ان سے نکاح کرلو۔

واللہ اعلم باالصواب

[1]:سورۃ البقرہ آیۃ 286

[2]:جامع الترمذی از کتاب کتاب الجنائز ج 1 ص 375 مکتبہ لدھیانوی

[3]:مشکوٰۃ از کتاب النکاح،باب الولي في النكاح واستئذان المرأة،ج2،ص279 مکتبہ رحمانیہ

[4] :جامع الترمذی از کتاب النکاح، باب ما جاءاذاجاءکم من ترضون دینہ فزجوہ،حدیث نمبر 1084

[5]: مشکوٰۃ از کتاب النکاح،باب الولي في النكاح واستئذان المرأة،ج2،ص279 مکتبہ رحمانیہ

[6]:سورۃ النساء ایات نمبر 3

اپنا تبصرہ لکھیں